About Me

My photo
Pakistani doctor. Standing for peace, love, democracy and tolerance, within Pakistan and with the neighbors.

Saturday, April 9, 2011

Interview suicide bomber DG Khan

’جہاد کے لیے افغانستان بھیج رہے ہیں‘

سخی سرور دربار پر خود کش حملے کی ناکام کوشش کرنے والے پندرہ سالہ عمر عرف فدائی نے بتایا ہے کہ تین اپریل کو دربارسخی سرور پر ہونے والی کارروائی میں تین مقامی لوگ بھی ملوث تھے۔
عمر کو جمعہ کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جہاں انہوں نے تفصیلات بتائیں۔
ملتان سے غضنفر عباس نے بتایا کہ عمر نے بتایا کہ وہ اور اس کے ساتھی ستائیس مارچ کو میر علی سے روانہ ہوئے اور اسی روز دس حملہ آٓور پنجاب کے مختلف علاقوں کے لیے روانہ کیے گئے۔
’ہم چار لوگوں کو ڈیرہ اسماعیل خان سے پنجابی بولنے والے شخص نعیم نے حاصل کیا اور ڈیرہ غازی خان میں المدینہ ہوٹل میں ٹھہرایا۔ ہم کمرے میں ہی رہتے تھے اور صرف نماز پڑھنے کے لیے کمرے سے باہر نکلتے تھے۔‘
عمر نے یہ بھی کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا ’تمہیں جہاد کے لیے افغانستان بھیجا جارہا ہے۔ جو قبروں سے مانگتے ہیں شرک کرتے ہیں ان کو ماروگے تو جنت میں جاؤٔ گے۔‘
تفتیش کے دوران عمر نے بتایا کہ یکم اپریل کو نعیم اور زر اعلیٰ ہمیں ویگن پر دربار سخی سرور لے گئے ہمیں جگہ دکھائی گئی۔ اس روز بھی کافی رش تھا لیکن ہمارے پاس سامان نہیں تھا اس لیے ہم واپس آگئے۔ تین اپریل کی صبح نعیم نے ہمیں پھر دربار پر چلنے کے لیے کہا۔ ہم ویگن پر اس کے ساتھ گئے اور ہمارے سفری بیگوں میں جیکٹس اور ہینڈگرنیڈ وغیرہ بھی تھے جو نعیم اور اکرام علی نے اٹھا رکھے تھے۔‘
عمر کے بقول دربار سے ملحقہ کمرے میں نعیم اور زر اعلیٰ نے ہمیں خود کش جیکٹس پہنائیں اور طریقہ سمجھایا کہ اگر جیکٹ نہ پھٹے تو ہینڈ گرنیڈ کو اپنے ہاتھ میں ہی پھاڑ دینا۔ میں نے ایسا ہی کیا اور اسی وجہ سے میرا بازو اُڑ گیا اور میں بے ہوش ہوگیا۔‘
عمر کے بقول وہ اور ساتھی اسماعیل جس کا اصل نام عبداللہ ولد نوراللہ ہے دونوں کے پاس بیس بیس کلو دھماکہ خیز مواد تھا۔
’میں نے بڑا دھماکا کرنا تھا لیکن سامنے خاکی وردی والے شخص نے میرے ہاتھ پر فائر کر دیا۔ جس سے میں زمین پر گر گیا اور دھماکا نہ کرسکا۔‘
خود کش حملہ آور عمر نے یہ بھی کہا کہ اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ جن کو مارنے آیا ہے وہ مسلمان ہیں یا نہیں۔ ’اگر اب مجھے بھیجنے والے میرے سامنے آجائیں تو میں انھیں نہیں چھوڑوں گا۔‘
مقامی لوگوں کے سخی سرور دربار پر حملے می ملوث ہونے کے بارے میں عمر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سخی سرور دھماکے کی کارروائی میں تین مقامی لوگ بھی ملوث تھے۔
’ایک کا نام نعیم اللہ اور دوسرے کے نام ایاز ہے جو مچھر دانی فروخت کرنے کا کاروبار کرتا ہے۔ ایک تیسرا شخص بھی ہمیں ملنے ہوٹل آتا تھا جس کا نام معلوم نہیں ہے تاہم اس کی تعلق بھی ڈیرہ غازی خان کے کسی علاقہ سے ہے۔‘
ڈیرہ غازی خان کی خصوصی عدالت نے بارڈر ملٹری پولیس کو عمر کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست قبول نہیں کی کیونکہ ملزم کی حالت ٹھیک نہیں تھی تاہم عدالت نے ملزم کو انیس روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/04/110408_sakhisarwar_omar_suicide_rh.shtml

No comments:

Post a Comment